بیروت،13جنوری (آئی این ایس انڈیا) لبنان کی سپریم دفاعی کونسل نے جمعرات سے گیارہ روز کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔اس کے بعد شہری اور مکین تمام چھوٹی بڑی دکانوں اور سپرمارکیٹوں سے دھڑا دھڑ اشیائے ضروریہ خرید کررہے ہیں اور انھوں نے دکانوں کے شیلف خالی کردیے ہیں۔
اس لاک ڈاؤن کے دوران میں پہلی مرتبہ سپر مارکیٹیں بھی مکمل بند کی جارہی ہیں۔ان کے علاوہ تمام بنک ، ریستوران ، نجی ادارے،اسکول ، جامعات ، اسپورٹس اسٹیڈیم اور عبادت خانے بند رہیں گے۔ہرقسم کے اجتماعات اور تقاریب کے انعقاد پر پابندی ہوگی۔
لبنان میں گذشتہ ایک ہفتے میں کرونا وائرس کے یومیہ کیسوں اور ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ جمعہ کو اس ننھے عرب ملک میں کووِڈ-19 کے 5540 نئے کیس ریکارڈ کیے گئے تھے اور پہلے سے اس مہلک وائرس کا شکار 17 مریض چل بسے تھے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ لبنانی ریاست اور شہری کووِڈ-19 کے تحفظ کے لیے پیشگی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے کرونا وائرس کے کیسوں کی یومیہ تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔لبنانی حکومت نے حال ہی میں قومی چھٹیوں کے دوران میں پابندیوں میں نرمی کردی تھی لیکن اب اس نے صورت حال ابتر ہونے کے بعد مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔
اب سپرمارکیٹیں گاہکوں کے لیے نہیں کھلیں گی اور وہ صرف پارسل خدمات کے ذریعے اپنے گاہکوں کو اشیاء فروخت یا مہیا کرسکیں گی۔
لبنان کی سپریم دفاعی کونسل نے صورت بگڑنے کے بعد صحت کی ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔اس نے تمام نجی اسپتالوں سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے ہاں کرونا وائرس کے علاج کے لیے الگ حصے مختص کریں۔
کونسل نے بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو تجارتی پروازوں کے لیے کھلا رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اس نے واضح کیا ہے کہ بغداد ، استنبول ، عدنہ اور عدیس اباباسے آنے والے تارکینِ وطن کو سات روز تک ہوٹلوں میں قرنطین میں رہنا ہوگا۔دوسرے خطوں سے آنے والے مسافروں کو آمد کے بعد 72 گھنٹے تک قرنطین میں رہنا ہوگا اور پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوگا۔
کونسل کا کہنا ہے کہ بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر عمومی مسافروں کے ٹریفک کو کم کیا جائے گا اورپڑوسی ملک شام کے ساتھ واقع زمینی گذرگاہ سے لوگوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کردیا جائے گا۔